جو آخری نبی ہے قدیر و قدیم کا
جو آخری نبی ہے قدیر و قدیم کا
آیا ہے نور لے کے رؤف الرحیم کا
اس کی زباں ہے اصل میں اللہ کی زباں
لا ریب وہ سفیر ہے رب عظیم کا
بخشی گئی ہے اس کو زمانے کی سروری
حاکم ہے کائنات سمیع علیم کا
دوش صبا پہ آئے جو پیغمبر بہار
بزم چمن میں رقص ہوا ہے نسیم کا
اللہ سے ملا ہے جب اللہ کا حبیب
سب راز کھل گیا ہے الف لام میم کا
مداح اہل دیں بھی ہیں کافر بھی معترف
فیضان ہے یہ آپ کے لطف عمیم کا
توحید کے ترانے عنادل نے گائے ہیں
مہکا ہے پھول پھول میں جلوہ شمیم کا
حیران فلسفی ہیں سخنداں بھی دنگ ہیں
یہ معجزہ ہے آپ کی طبع سلیم کا
وہ اک جھلک تھی نور پیمبر کی طور پر
مقصد جلا ہے جس میں نگاہ کلیم کا
دل کے حرا میں شمع رسالت ہے نور بار
ذوقیؔ پہ یہ کرم ہے رسول کریم کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.