کبھی بدر الدجی دیکھا کبھی شمس الضحیٰ دیکھا
کبھی بدر الدجی دیکھا کبھی شمس الضحیٰ دیکھا
بقدر ظرف میں نے جلوۂ نورالہدیٰ دیکھا
نگاہ عقل سے تو پیکر خیرالوریٰ دیکھا
گزر کر سرحد ادراک سے کیا جانے کیا دیکھا
خدا سے کچھ تعلق تھا نہ اپنی آشنائی تھی
نبی کے فیض سے میں نے جمال کبریا دیکھا
رہ ذوق طلب میں ایک ایسا بھی مقام آیا
نظر جس سمت اٹھی مصطفیٰ ہی مصطفیٰ دیکھا
بحال جذب و مستی جب لیا نام نبی میں نے
تو ہر پہنائی کو پہنے ہوئے صل علی دیکھا
چمن کی سوکھتی شاخوں نے جب ان کو پکارا ہے
بہاروں کے پیمبر کو سر دوش صبا دیکھا
اندھیروں کی چھٹائی سے اجالے کر دئے پیدا
جو نورانی سمندر نے بہ الطاف و عطا دیکھا
کبھی یادوں کے آنگن میں جو چمکا نور سبحانی
منڈیروں پر حریم دل کی خورشید حرا دیکھا
نگاہیں دھل گئیں جب عشق کے آب مصفا سے
حبیب کبریا کو سربسر صدق و صفا دیکھا
شبیہ رحمت دوراں اتر آئی ہے آنکھوں میں
بذوق دید جب آئینۂ خیرالوریٰ دیکھا
فنا ہو کر ہوا آزاد جب قید عناصر سے
وجود روح پر موجود احرام بقا دیکھا
مجھے پہچان اے داروغۂ فردوس ربانی
میں وہ ہوں پیار سے جس کو نبی نے بارہا دیکھا
چلے آئے ہیں خود زحمت زدوں میں رحمت عالم
جو امت کو انہوں نے ابتلا میں مبتلا دیکھا
رسول خیر نے آ کر مٹایا شر پسندی کو
دیار جبر میں جب قہر ارباب خطا دیکھا
صداقت کا قلم قرطاس ایماں حق رسا عادل
خدا کی سلطنت میں عدل شاہ انبیا دیکھا
درخشاں ہو گیا سورج جو قانون رسالت کا
شعور زیست کی نظروں نے شہر ارتقا دیکھا
شہہ دیں کی حضوری میں گیا جب نعت گو ذوقیؔ
تو اس نے گنبد خضرا کا دروازہ کھلا دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.