میں نے سب راہنماؤں کا بھرم توڑ دیا
میں نے سب راہنماؤں کا بھرم توڑ دیا
نام سرکار لکھا اور قلم توڑ دیا
میرے آقا کی ولادت کی جو خوشبو پھیلی
کفر کی سانس رکی جہل نے دم توڑ دیا
آپ کے دست کریمی نے شہنشاہوں کا
ایک ہی آن میں سب زعم کرم توڑ دیا
جب کیا آپ کی چوکھٹ کا ارادہ میں نے
اپنے کشکول کو یا شاہ امم توڑ دیا
مرحبا عشق نبی تو نے مرے دل میں رکھا
دار فانی کی محبت کا صنم توڑ دیا
یہ درودوں کی تلاوت کا کرشمہ ہے فقط
جس نے ہر سلسلۂ رنج و الم توڑ دیا
دشت بے آب میں تنویرؔ نبی زادوں نے
صبر کی ضرب سے ہر سنگ ستم توڑ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.