سایہ ہے میرے گھر پہ نہ چھپر مرے حضور
سایہ ہے میرے گھر پہ نہ چھپر مرے حضور
جھلسا رہا ہے دھوپ کا لشکر مرے حضور
پتہ شجر پہ ہے نہ گل تر مرے حضور
شبنم ہے آفتاب کی زد پر مرے حضور
شمس الضحیٰ کی روشنی دیکھے کہ کوئی اب
بدر الدجی کا دودھیا منظر مرے حضور
رحمت ہے ہر جہاں کے لیے آپ کا وجود
آئینہ مثلکم کا ہے ششدر مرے حضور
قرآن کہہ رہا ہے کہ مکتب کا آپ کے
ذرہ ہے آفتاب سے بڑھ کر مرے حضور
خلوت ہو کنج دل کی کہ جنت نگاہ کی
اندر مرے حضور ہیں باہر مرے حضور
اللہ کے حبیب کا اللہ کے سوا
کس پر تمام کھلتا ہے جوہر مرے حضور
فرش زمیں پہ آخری اللہ کے رسول
عرش بریں پہ اول و انور میرے حضور
کشتی سے کانپتا ہے غلاموں کی آج بھی
ہر جہل گمرہی کا سمندر مرے حضور
بحر الٰہ میں اتنا حسیں اتنا قیمتی
جز آپ کے نہیں کوئی گوہر مرے حضور
وصفیؔ خدا گواہ کہ میری نگاہ میں
قطرہ ہے کائنات سمندر مرے حضور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.