سگریٹ
مجھے اس لا یعنی سلسلے میں کچھ نہیں لینا دینا
کہ مجھے کسی نے خلق کیا یا ارتقائی عمل سے یہاں تک پہنچا
میں تو یہ جانتا ہوں کہ یہ سب میری مرضی سے نہیں ہوا
یہ وہ آگ ہے جو میں نے نہیں جلائی
میں نے آنکھ کھولتے اقدار کو اپنی چاروں اور مگرمچھوں کی طرح منہ کھولے دیکھا
جیسے میں کوئی مجرم ہوں یا غلطی سے کسی غیر مطلوبہ جگہ آ گیا مسافر
میرا جنم میری ماں کے لیے ایک حیاتیاتی تجربہ ہو یا باپ کے لیے جنسی
میرے لیے سراسر وجودی ہے
پچھلے تین دن سے میں خون دیکھ رہا ہوں
اپنے جیسے جیتے جاگتے انسانوں کا خون جو بہا نہیں بہایا گیا
کیا ہم دوسروں کو محض اس لیے مار سکتے ہیں
کہ انھوں نے وہ نہیں چنا جو ہمیں مرغوب ہے یا وہ ہماری طرح نہیں سوچتے
میرے سامنے چائے کی پیالی اور سگریٹ کا پیکٹ ہیں
میں ان میں سے باری باری کچھ بھی اٹھا سکتا ہوں
یا ایک ہی بار دونوں
میں سگریٹ کا انتخاب کرتا ہوں
کہ چائے دوستوں کے ساتھ اور سگریٹ تنہائی میں پینے کی شے ہے
مجھے اس کے لیے کسی سے مشورہ نہیں چاہیے
ساتواں سگریٹ ختم ہوتے ہوتے مجھے سمجھ آ گئی
زندگی میرے لیے سگریٹ کی طرح ہے
جس کے ایک سرے پر آگ ہے تو دوسرے پر میرے لب
آگ لبوں کی اور بڑھ رہی ہے جسے روک دینے پر میں قادر نہیں
مگر اس کی رفتار میری سانس پر منحصر ہے
چاہوں تو تیز کر دوں یا انتظار کروں جب تک وہ خود پہنچے
مگر اس سب کے دوران میں دھویں سے مرغولے تو بنا سکتا ہوں
گول منحنی اور ایک دوسرے کو کاٹتے ہوئے دائرے ایسے ہی جیسی ٹیڑھی ترچھی کائنات
زندگی اس سے مختلف نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.