Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سگریٹ

MORE BYقمر عباس علوی

    مجھے اس لا یعنی سلسلے میں کچھ نہیں لینا دینا

    کہ مجھے کسی نے خلق کیا یا ارتقائی عمل سے یہاں تک پہنچا

    میں تو یہ جانتا ہوں کہ یہ سب میری مرضی سے نہیں ہوا

    یہ وہ آگ ہے جو میں نے نہیں جلائی

    میں نے آنکھ کھولتے اقدار کو اپنی چاروں اور مگرمچھوں کی طرح منہ کھولے دیکھا

    جیسے میں کوئی مجرم ہوں یا غلطی سے کسی غیر مطلوبہ جگہ آ گیا مسافر

    میرا جنم میری ماں کے لیے ایک حیاتیاتی تجربہ ہو یا باپ کے لیے جنسی

    میرے لیے سراسر وجودی ہے

    پچھلے تین دن سے میں خون دیکھ رہا ہوں

    اپنے جیسے جیتے جاگتے انسانوں کا خون جو بہا نہیں بہایا گیا

    کیا ہم دوسروں کو محض اس لیے مار سکتے ہیں

    کہ انھوں نے وہ نہیں چنا جو ہمیں مرغوب ہے یا وہ ہماری طرح نہیں سوچتے

    میرے سامنے چائے کی پیالی اور سگریٹ کا پیکٹ ہیں

    میں ان میں سے باری باری کچھ بھی اٹھا سکتا ہوں

    یا ایک ہی بار دونوں

    میں سگریٹ کا انتخاب کرتا ہوں

    کہ چائے دوستوں کے ساتھ اور سگریٹ تنہائی میں پینے کی شے ہے

    مجھے اس کے لیے کسی سے مشورہ نہیں چاہیے

    ساتواں سگریٹ ختم ہوتے ہوتے مجھے سمجھ آ گئی

    زندگی میرے لیے سگریٹ کی طرح ہے

    جس کے ایک سرے پر آگ ہے تو دوسرے پر میرے لب

    آگ لبوں کی اور بڑھ رہی ہے جسے روک دینے پر میں قادر نہیں

    مگر اس کی رفتار میری سانس پر منحصر ہے

    چاہوں تو تیز کر دوں یا انتظار کروں جب تک وہ خود پہنچے

    مگر اس سب کے دوران میں دھویں سے مرغولے تو بنا سکتا ہوں

    گول منحنی اور ایک دوسرے کو کاٹتے ہوئے دائرے ایسے ہی جیسی ٹیڑھی ترچھی کائنات

    زندگی اس سے مختلف نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے