کیا کہوں یہ حقیقت ہے
عورت کا اصلی گھر
گھر کا غسل خانہ ہے
غسل خانے کا
ہر وہ کونا اور دیوار
جس سے ٹیک لگا کر
عورت نے آنسو بہائے
اپنی ہچکیوں
اپنی سسکیوں کو
نل کے نیچے بہائے
دماغ کی نسیں پھٹ کر
چیتھڑے چیتھڑے ہو جاتی ہیں
جب درد غسل خانے میں نہائے
آنکھوں کے دیدے
لال انگارے ہو جاتے ہیں
بہتے اشک جب گھل گھل کر
غسل خانے کی موری سے باہر
ہو جاتے ہیں
غسل خانے میں رکھے
صابن شیمپو ٹشو پیپر
کولگیٹ برش وائیپر
عورت کے درد کے بھاگی دار سارے
کاش
یہ ساری چیزیں بول پاتیں
بن پات گواہ عورت کے درد کی
تو شاید عورت اپنا ہر کیس
جیت پاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.