میرے بزرگ بتایا کرتے تھے
ان کے وقت میں رات کا
آسماں کیسا ہوتا تھا
نواڑ کے پلنگوں پر
سفید چادر پر لیٹ کر
آسمان کو جب جب تاکتے
سرمئی سے شفان کے تھان پر
کسی نے سلمیٰ ستارے ٹانک دئے ہوں
ایسا جال دار ستاروں کا آسمان دکھتا تھا
کچھ ستارے بائیں اور
سات سہیلیوں کا جھنڈ کہلاتا تھا
تین ستارے تیگنی بنا مسکراتے تھے
کچھ کسی کے محبوب کی صورت بناتے تھے
کچھ اپنی تیز روشنی لئے جگمگاتے تھے
نانی کہا کرتی تھی
دیکھنا آدھی رات گئے ستاروں
کے اڑن کھٹولے پر بیٹھ کر
تیسرے پہر پریاں آتی ہیں
سارے ستاروں کے بیچ چاند پہ اترتی ہیں
چاند اپنی پر نور چاندنی سے
زمین کو چاندی سا چمکا دیتا ہے
مگر آج جب ہم
رات کے اندھیرے میں آسمان کو تاکتے ہیں
وہاں نہ تو سرمئی شفون کا
تھان نظر آتا ہے
اور نہ ہی اس میں
ستارے ٹنکے ہوئے نظر آتے ہیں
وہاں تو صرف دھوئیں کی
لالی میں سمٹی ہوئی
آلودگی نظر آتی ہے
اکا دکا
کوئی ستارا دکھ جاتا ہے
جنہیں آسانی سے
انگلیوں پر ہم گن لیتے ہیں
چاند کوشش کرتا ہے
برابر چاندنی بکھیرنے کی
مگر ہماری زمین اب چاندی سی نہیں دمکتی
سنو
اگر میری بات پر یقیں نہیں ہو تو
آج رات ذرا صحن میں نکل کر
آسمان کو تاکنا
ہمارے پاس
اپنے بچوں کو بتانے کے لئے
کوئی آسمانی دلچسپ
ستاروں کی کہانی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.