نظم سے دوری
نظم بے وفا ہے
آج وہ کہیں اور گئی ہوگی
کسی اور شاعر کے پاس
اس کے قلم سے ٹپک رہی ہوگی
اس کے دماغ میں رینگ رہی ہوگی
اس کے دل میں دل بھر جگہ ڈھونڈ رہی ہوگی
جہاں وہ ایک تتلی کی طرح کچھ دیر بیٹھ سکے
اس کی روح کو مہکا سکے
اسے پوئیٹک بلاک سے نکال سکے
شاعر نے کئی ماہ سے کوئی نظم نہیں لکھی
اس کا دل نظم سے خالی ہے
اس کی روح درد سے بے کیف ہے
اس کے الفاظ کہیں برف کی طرح جم گئے ہیں
اس کا تخیل ایک سیارے کی طرح غیر آباد ہے
جس پر کوئی مجسم حروف نہیں اترے
وہ بجھے ہوئے دل میں روشنی کرے گی
بلیک ہول میں ستارے کی روح پھونکے گی
محبوبہ کی طرح شاعر کو تنہائی سے نکالے گی
اور اسے پھر نظم کی دنیا میں آباد کرے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.