Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وحشت کی گلیوں میں

عبیداللہ عبدی

وحشت کی گلیوں میں

عبیداللہ عبدی

MORE BYعبیداللہ عبدی

    دھندلی روشنیوں کے نیچے

    وحشت کی گلیوں میں

    خوابوں کی بکھری چادریں

    آنسوؤں کی نمناکی کے ساتھ باندھی جاتی ہیں

    دل کی بربادی کی کہانیاں

    سناٹے کی فضا میں گونجتی ہیں

    خالی درختوں کی شاخیں

    ویران سڑکوں پر لہراتی ہیں

    خوف کی ہوا جیسے آندھی ہو

    دل کی گہرائیوں میں اترتی ہے

    نہ کوئی آواز نہ کوئی تصویر

    صرف وحشت جو دل کی خاموشی میں بکھرتی ہے

    رات کی سیاہی چہرے پر چھائی ہوئی

    یادوں کے کرب سے بھری ہوئی

    پرچھائیاں گم ہو چکی ہیں

    خوف کے سراب میں کھو چکی ہیں

    خالی کمرے خستہ دیواریں

    دل کے زخموں کی گواہ ہیں

    ہر گوشہ ہر کنارے

    وحشت کی کہانی سناتا ہے

    خوابوں کی دنیا میں

    وحشت کی مٹی میں دفن

    دل کی سچائیاں

    اب بھی سرگوشیوں میں چیختی ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے