وحشت کی گلیوں میں
دھندلی روشنیوں کے نیچے
وحشت کی گلیوں میں
خوابوں کی بکھری چادریں
آنسوؤں کی نمناکی کے ساتھ باندھی جاتی ہیں
دل کی بربادی کی کہانیاں
سناٹے کی فضا میں گونجتی ہیں
خالی درختوں کی شاخیں
ویران سڑکوں پر لہراتی ہیں
خوف کی ہوا جیسے آندھی ہو
دل کی گہرائیوں میں اترتی ہے
نہ کوئی آواز نہ کوئی تصویر
صرف وحشت جو دل کی خاموشی میں بکھرتی ہے
رات کی سیاہی چہرے پر چھائی ہوئی
یادوں کے کرب سے بھری ہوئی
پرچھائیاں گم ہو چکی ہیں
خوف کے سراب میں کھو چکی ہیں
خالی کمرے خستہ دیواریں
دل کے زخموں کی گواہ ہیں
ہر گوشہ ہر کنارے
وحشت کی کہانی سناتا ہے
خوابوں کی دنیا میں
وحشت کی مٹی میں دفن
دل کی سچائیاں
اب بھی سرگوشیوں میں چیختی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.