Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ویران کوکھ

عبیداللہ عبدی

ویران کوکھ

عبیداللہ عبدی

MORE BYعبیداللہ عبدی

    دن بانجھ ہو چکا ہے

    تاریکی منہ کھولے سامنے کھڑی ہے

    آنسوؤں کی غذا لینے کو

    وہ تو گزارا کر سکتی ہے لیکن

    اس کے پیٹ میں محرومیوں کا بچہ

    بھوک سے بلبلا رہا ہے

    وہ وحشت کے آگے کاسہ لیے

    پر امید کھڑی ہے کہ کوئی

    سلگتی چاہت کوئی کسک اٹھے

    اسے اب بھی وہی اکا دکا

    رومانوی یادیں یاد ہیں

    جب پہلی دفعہ

    منڈیر پر کہنیاں ٹیکے لڑکے نے سلام نظر سے اسے مخاطب کیا تھا

    اسے یاد ہے کہ اس نے اسے نظر انداز کر کے

    جب دو قدم آگے بڑھائے تو اس نے کنکری پھینکی

    وہ سمجھ گئی

    کچی عمر کی لڑکیاں نہیں جانتیں کہ آشوب آگہی سے بڑا عذاب زمین والوں پر آج تک نہیں اترا

    وہ لڑکی تیسری آنکھ کے ساحل پر کھڑی

    چلمن ہٹانے کو بے قرار

    ایک مغموم یاد کی تگ و دو کرتی

    کوزہ گر بن جاتی ہے

    جو چاک پر ایک یاد بن رہی ہے

    مگر اسی دوران

    اس لڑکے کے پیرہن سے نکلی ہوئی

    مہک کی پہلی لپک

    اسے اپنے حصار میں لے لیتی ہے

    اضطرابی کیفیت میں

    پسینے سے شرابور

    وہ انگلیوں کے پوروں سے

    پلکوں کے پسینے کے چند قطرے

    اپنے حلق میں اتار دیتی ہے

    زندگی کی حقیقت جان جاتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے