Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سڑک بن رہی ہے

سلام مچھلی شہری

سڑک بن رہی ہے

سلام مچھلی شہری

MORE BYسلام مچھلی شہری

    مئی کے مہینے کا مانوس منظر

    غریبوں کے ساتھی یہ کنکر یہ پتھر

    وہاں شہر سے ایک ہی میل ہٹ کر

    سڑک بن رہی ہے

    زمیں پر کدالوں کو برسا رہے ہیں

    پسینے پسینے ہوئے جا رہے ہیں

    مگر اس مشقت میں بھی گا رہے ہیں

    سڑک بن رہی ہے

    مصیبت ہے کوئی مسرت نہیں ہے

    انہیں سوچنے کی بھی فرصت نہیں ہے

    جمعدار کو کچھ شکایت نہیں ہے

    سڑک بن رہی ہے

    جواں نوجواں اور خمیدہ کمر بھی

    فسردہ جبیں بھی بہشت نظر بھی

    وہیں شام غم بھی جمال سحر بھی

    سڑک بن رہی ہے

    جمعدار سائے میں بیٹھا ہوا ہے

    کسی پر اسے کچھ عتاب آ گیا ہے

    کسی کی طرف دیکھ کر ہنس رہا ہے

    سڑک بن رہی ہے

    یہ بے باک الفت پر الھڑ اشارہ

    بسنتی سے رامو تو رامو سے رادھا

    جمعدار بھی ہے بسنتی کا شیدا

    سڑک بن رہی ہے

    جو سر پہ ہے پگڑی تو ہاتھوں میں ہنٹر

    چلا ہے جمعدار کس شان سے گھر

    بسنتی بھی جاتی ہے نظریں بچا کر

    سڑک بن رہی ہے

    سمجھتے ہیں لیکن ہیں مسرور اب بھی

    اسی طرح گاتے ہیں مزدور اب بھی

    بہرحال واں حسب دستور اب بھی

    سڑک بن رہی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Intikhab-e-Kalam Salam Machhli Shahri (Pg. 63)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے