Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آدمی

MORE BYقاضی غلام محمد

    جس کی لغت میں آج نہیں ہے کلرک ہے

    کل آؤ جس کا مسلک دیں ہے کلرک ہے

    ہر دم جو یوں ہی چیں بہ جبیں ہے کلرک ہے

    روٹین کا جو مرد امیں ہے کلرک ہے

    پر حسن اتفاق سے یہ بھی ہے آدمی

    چہرے پہ ان کے دبکی ہوئی ایک رات ہے

    ان کے لئے یہ حاصل کل کائنات ہے

    اس سے زیادہ لطف کی یہ واردات ہے

    اے دل مگر یہ کان میں کہنے کی بات ہے

    داڑھی بڑھا رہے ہیں سو ہیں وہ بھی آدمی

    شہر نجوم ان کی ہی تفریح گاہ ہے

    مہتاب کی پری پہ بھی ان کی نگاہ ہے

    مفلس ہیں اور چاند ستاروں کی چاہ ہے

    کس درجہ خستہ حال ہیں حالت گواہ ہے

    شاعر ہیں ان سے ملیے کہ ہیں یہ بھی آدمی

    ان کو نہ لفٹ شعر کی دیوی نے دی کبھی

    ملنے گئے جو یہ تو وہ پردے میں جا چھپی

    اللہ رے ان کی دست درازی کی برہمی

    ساڑی ادب کی سات جگہ سے ہے پھاڑ دی

    نقاد ان کو کہتے ہیں یہ بھی ہیں آدمی

    مأخذ:

    حرف شیریں (Pg. 44)

    • مصنف: قاضی غلام محمد
      • ناشر: ادارہ ادبیات اردو، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1962

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے