Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آگے بڑھنے والے

ابرار احمد

آگے بڑھنے والے

ابرار احمد

MORE BYابرار احمد

    آگے بڑھنے والے

    بدن کو کپڑوں پر اوڑھتے

    اور چھریاں تیز کر کے نکلتے ہیں

    بھیڑ کو چیر کر راستہ بناتے

    ناخنوں سے نوچ لیتے ہیں

    لباس اور عزتیں-

    سرخ مرچوں سے ہر آنکھ کو اندھا کر دیتے ہیں

    اور بڑھ جاتے ہیں

    رعونت بھری مسکراہٹ کے ساتھ

    چیختے اور چپ کرا دیتے ہیں

    سر عام رقص کرتے ہیں

    اور گاڑیاں ٹکرا جاتی ہیں

    لڑکے لڑ پڑتے

    مرد، پتلونیں کس لیتے

    اور بوڑھے، تمباکو میں

    گڑ کی مقدار بڑھا دیتے ہیں

    کوئی میز ان کے سامنے جما نہیں رہ سکتا

    اور کوئی محفل

    ان کا داخلہ روک نہیں سکتی

    وہ ٹھوکر سے دروازہ کھولتے ہیں

    اور ہر کرسی ان کے لیے خالی ہو جاتی ہے

    ان کے دبدبے سے

    دیواروں کے پلستر اکھڑ جاتا ہے

    کاغذ، شور کرنا بھول جاتے ہیں

    اور موسم، ارادہ تبدیل کر لیتے ہیں

    آگے بڑھنے والوں سے پناہ مانگتے ہیں

    ان کے ساتھ

    ڈرتے ہیں

    زمین پر جھک کر چلنے والے

    بوجھل خاموشی سے انہیں دیکھتے

    اور گزر جاتے ہیں

    آگے بڑھنے والے نہیں جانتے

    کہ آگے بڑھا جا ہی نہیں سکتا

    پھر بھی وہ بڑھتے ہیں

    پہنچ کر دم لیتے ہیں

    بے حیائی کی شدت

    آنکھوں میں

    موتیا اترنے کی رفتار تیز کر دیتی ہے

    ہر تنے کی چھال

    بدن پر ان مٹ خراشیں چھوڑ جاتی ہے

    پھٹکری اور ویزلین سے چکنایا ہوا ماس

    ہڈیوں سے ہمیشہ جڑا نہیں رہ سکتا

    ہر بدن اور ہر کرسی کی

    ایک عمر ہوا کرتی ہے

    اور پھر ہم انہیں دیکھ سکتے ہیں

    ایک دن

    لپٹے ہوئے لباس میں

    خلا کو گھورتے ہوئے

    کسی نیم تاریک نشیب میں

    پر کٹے پرندے کی طرح

    مٹی پر لوٹتے ہوئے

    آگے بڑھنے کی پیہم کوشش میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے