آج پھر مجھ سے
آج پھر مجھ سے
مرا کمرہ مخاطب ہے
دراڑیں وہ کبھی
چھت کی دکھاتا ہے
کبھی دیوار میں پڑتے شگافوں کو
نشاں جھلسے ہوئے رنگوں کا مجھ کو
مبتلا کر دیتا ہے ہیبت میں
مکڑی کے سبک جالے
ہوا کے دوش پر لہرانے لگتے ہیں
زوال زندگی کا وہ پتہ بھی دینے لگتے ہیں
زمیں کمرے کی
بوسیدہ کہانی جب سناتی ہے
کواڑوں سے صدا اٹھتی ہے
رونے اور سسکنے کی
کبھی آہیں سی بھرنے کہ
انہیں لمحوں کے سائے میں مگر
کچھ جھانکتی انگور کی بیلیں
دریچے سے تبسم کا شگفتہ عکس
دکھلاتی ہیں آنکھوں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.