آخری فیصلہ
کانٹوں کی چٹان پہ کھڑی
میں آنکھوں کی سوئیاں نکال رہی ہوں
یہ علاقہ کس سلطنت میں شامل ہے
ملوکیت میری زبان پہ کانٹے
حلق میں پھندا
آنکھیں باہر
شاہ بلوط کے لمبے درختوں جیسے
لمبے پوت بہت ہو گئے ہیں
جنگل میں درخت زیادہ ہو جائیں
تو آگ لگا کر درخت کم کر دیے جاتے ہیں
باہر نکلی ہوئی آنکھ سے زعفران کا کھیت
اور کٹے ہوئے بازوؤں سے گنے کی پوریاں بن گئی ہیں
ہم نے ایک جھوٹ بولا تھا نا
اب ساری عمر اس کو سچ ثابت کرنے میں گزار دیں گے
ہم کہ جو زندگی بھر
اپنے حصے کی روٹی کمانے کی کوشش کرتے ہیں
اور بھوکے رہتے ہیں
جھوٹی آس کی چھتری تلے
بلبلے جیسے آنسو
بتاشوں کی طرح تھال میں سجائے
کب تک بتلاتی رہو گی
کہ وہ تمہارا قاتل نہیں ہے
قتل محض ثانیے میں
زندگی کا رشتہ ختم کرنے کا نام نہیں
موجود سے انکار بھی
تو قتل کے مترادف ہوتا ہے
میرا جی کرتا ہے
وہ جو سب میرے قاتل ہیں
میں انہیں ہوا کی طرح نگل جاؤں
- کتاب : kulliyat dusht-e-qais main laila (Pg. 755)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.