Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آخری شب

نعیم صدیقی

آخری شب

نعیم صدیقی

MORE BYنعیم صدیقی

    کرۂ ارض پہ انسان کی یہ آخری شب

    روز اول کے اجالے کی طرح روشن ہے

    آسمانوں کی طرف آگ کے شعلے ہیں دواں

    کون جانے انہی رستوں سے فرشتے ہوں رواں

    ارض سے اس کے خلیفہ کو اٹھانے کے لئے

    اس کو اپنے وطن اصل میں لانے کے لئے

    اس لئے دن کے اجالے کی طرح روشن ہے

    عفو کی وعدہ و پیمان کی یہ آخری شب

    کرۂ ارض پہ انسان کی یہ آخری شب

    اور خدایان زمیں نے بھی نوازا اس کو

    علم و تہذیب و تمدن سے سنوارا اس کو

    مہ و پرویں کا بھی یوں اس کو سکھایا ہے شکار

    کہ خداوند زمیں ہونے لگا اس کا شمار

    اور ابلیس نے اس علم کو عظمت دے کر

    اپنی تخریب کے آدم کو دکھائے جوہر

    اور پھر اہل سیاست کے ہیں احسان بہت

    عیش انساں کے جنہوں نے کئے سامان بہت

    کی بہت چارہ گری اہل سیاست نے مگر

    پوچھیں ان چارہ گروں سے وہ بتائے کیوں کر

    اپنے ہر درد کے درمان کی یہ آخری شب

    کرۂ ارض پہ انسان کی یہ آخری شب

    مأخذ:

    پیمانۂ امروز (Pg. 13)

    • مصنف: نعیم صدیقی
      • ناشر: حسامی بک ڈپو، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1987

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے