Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آنسو

MORE BYضیا جالندھری

    سنو، سنو، آنسوؤں کی آواز روح کو اپنے دکھتے

    ہاتھوں سے چھو رہی ہے

    خزاں زدہ خشک پتیاں ہیں

    جو سطح آب رواں پہ رک رک کے گر رہی ہیں

    وہ سطح آب آئینہ ہے جس میں

    گزشتہ لمحوں کے ملگجے نقش ابھر رہے ہیں

    ان آئینہ رنگ آنسوؤں میں

    ہر آرزو ہر خیال ہر یاد ایک تصویر بے کسی ہے

    شفق کے بجھتے الاؤ میں راکھ کی تہیں راکھ میں شرارے

    یہ کس کے آنسو ہیں کون چپ چاپ رو رہا ہے

    اداس شب کی سیاہ آنکھوں میں ڈبڈباتے ہوئے

    ستاروں سے میں نے پوچھا

    مگر تعجب زدہ مجھے دیکھتے رہے وہ

    ہواؤں کی سسکیوں سے پوچھا

    وہ اپنا دامن سمیٹ کر میرے پاس سے کپکپا کے چل دیں

    مگر یہ آنسو لہکتے لمحوں کے آئنے ہیں

    ان آنسوؤں میں

    ہر آرزو ہر خیال ہر یاد پھر سے آباد ہو گئی ہے

    دمکتے آنسو یہ قمقمے جن سے شب کی تاریکیاں اجالے

    ان آئینہ رنگ آنسوؤں سے نظر ملاؤ

    مجھے نہ دیکھو

    کہ میری آنکھوں میں تو کوئی آئینہ نہیں ہے

    سنو سنو آنسوؤں کی آواز سارے عالم پہ چھا رہی ہے

    مگر میں کب سے ترس رہا ہوں

    کہ میری پتھرائی خشک آنکھوں سے بھی کچھ آنسو

    ابھرتی لہروں کی طرح ابھریں

    اور ان کی حدت میں ڈھل کے بہہ جائے میرے سینے

    کا درد سنگیں

    مأخذ:

    sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 43)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے