آزادی کے بعد
دوستو آگے بڑھا جمہوریت کا کارواں
آج زندہ ہو گئی ہے عظمت ہندوستاں
آ گئی ہے آج قدموں میں بساط کہکشاں
اور یہ منزل نہیں ہے صرف منزل کا نشاں
جائزہ لینا ہے اب بدلے ہوئے حالات کا
زندگی کا وقت کا کردار کا جذبات کا
سامنے ہے ملک کی بے روزگاری کا سوال
غربت و افلاس کی آغوش میں ہیں ماہ و سال
آج بھی پردوں میں ہے لیلائے ہستی کا جمال
کتنے دل مغموم ہیں کتنی تمنا ہیں نڈھال
ہاں بڑھو آگے بڑھو وہ سامنے ہے رہ گزر
عزم و ہمت کو بنا لیں آج اپنا ہم سفر
زندگی کو زندگی کا نام دینے کے لئے
راحتوں کا عشرتوں کا جام دینے کے لئے
وقت کا تاریخ کا پیغام دینے کے لئے
کامرانی کا نیا انعام دینے کے لئے
جذبۂ خدمت کو اب بیدار ہونا چاہئے
سخت محنت کے لئے تیار ہونا چاہئے
آج بھی حالات کو اپنے بدل سکتے ہیں ہم
زندگانی کے نئے سانچوں میں ڈھل سکتے ہیں ہم
ارتقا کی راہ پر بے خوف چل سکتے ہیں ہم
لڑکھڑا کر بھی زمانے میں سنبھل سکتے ہیں ہم
ہو عمل اپنا ہر اک تنقید کا خود ہی جواب
خلد زار ہند کو دے کر بہاروں کا شباب
ہر طرف پھیلائیں گے علم و ہنر کی روشنی
صنعتوں کو بخش دیں گے آب و تاب زندگی
کارخانوں سے بڑھائیں گے وطن کی دل کشی
لہلہاتی کھیتیوں میں جھوم اٹھے گی زندگی
گنگناتی عشرتیں دے کر دل غم ناک کو
ہم نوا اپنا بنا کر جرأت بے باک کو
عزم و استقلال سے بدلیں گے تقدیر حیات
کوشش پیہم سے ہو سکتی ہے تعمیر حیات
دیکھتے ہیں آج بھی ہم عکس تنویر حیات
وہ جو مستقبل کے ہاتھوں میں ہے تصویر حیات
ایک پیغام عمل یہ وقت کی رفتار ہے
دہر میں راز ترقی عظمت کردار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.