aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

احمدآباد

بلراج کومل

احمدآباد

بلراج کومل

MORE BYبلراج کومل

    آگ کا ذائقہ ہر زباں پر سلگتا ہوا زخم تھا

    رات کا آہنی در سمندر کی جانب کھلا

    آگ ہی آگ تھی

    قطرۂ آب پر کار سا خواب تھا

    رات کا آہنی در جہنم کی جانب کھلا

    راستوں نے کہا کیوں ہجوم فراواں کا انجام عبرت ہوا

    کون عبرت کے احساس کو مانتا

    موت کو زندگی زندگی کو جہنم فسانہ تمسخر کا حیرت ہوا

    ہم سفر تھے وہ ایک دوسرے کے لیے

    قرب ان کا مگر آتش خوف تھا

    موج سے موج لڑتی ہوئی

    موج سے موج ندی کے آلام میں جیسے ڈھلتی ہوئی

    کھڑکیاں رہ گزر پر مقدر کی مانند کھلتی رہیں

    جو تماشائی ان کے اندھیروں سے ابھرا وہ جلتا گیا

    وہ تو ننھا تھا معصوم تھا

    اس کو سورج کا یا چاند کا عکس سب نے کہا

    وہ بھی جلنے لگا وہ بھی بہتے لہو میں پگھلنے لگا

    وہ تو ننھا تھا معصوم تھا

    وہ مسیحا تھا وہ آخری نور تھا اس کی تقدیر میں

    مرگ بیکار کیوں آج لکھی گئی

    مأخذ:

    Lambi Barish (Pg. 86)

    • مصنف: Balraj Komal
      • اشاعت: 2002
      • ناشر: Sahitya Akademi, New Delhi
      • سن اشاعت: 2002

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے