Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایسے میں تری یاد آتی ہے

سید محمود حسن قیصر امروہی

ایسے میں تری یاد آتی ہے

سید محمود حسن قیصر امروہی

MORE BYسید محمود حسن قیصر امروہی

    جب چاندنی کھلتی ہے ہر سو ہر ذرہ تاباں ہوتا ہے

    جب چھوٹ سے ماہ و انجم کی دریا میں چراغاں ہوتا ہے

    ایسے میں تری یاد آتی ہے

    یاد آنے والے یہ تو بتا کیا میں بھی تجھے یاد آتا ہوں

    جب سورج جھکنے لگتا ہے اور چاند ستارے کھلتے ہیں

    دن رات بہم جب ہوتے ہیں جب دونوں نظارے ملتے ہیں

    ایسے میں تری یاد آتی ہے

    یاد آنے والے یہ تو بتا کیا میں بھی تجھے یاد آتا ہوں

    انجم کے سہانے سائے میں جب رات کی دیوی سوتی ہے

    جب سبزہ دامن بھرتا ہے اور شبنم مایہ کھوتی ہے

    ایسے میں تری یاد آتی ہے

    یاد آنے والے یہ تو بتا کیا میں بھی تجھے یاد آتا ہوں

    ہر ذرہ موج فضا میں جب فطرت کے راز اگلتا ہے

    لب بند کلی کے سانچے میں جب پھول کا پیکر ڈھلتا ہے

    ایسے میں تری یاد آتی ہے

    یاد آنے والے یہ تو بتا کیا میں بھی تجھے یاد آتا ہوں

    جب دیکھ کے میخانے کا سماں رندوں کی نظر اتراتی ہے

    جب دور میں ساغر ہوتا ہے جب رقص میں مینا آتی ہے

    ایسے میں تری یاد آتی ہے

    یاد آنے والے یہ تو بتا کیا میں بھی تجھے یاد آتا ہوں

    مجبور محبت کی دنیا جب آس کے بل پر جیتی ہے

    امید کی اک معصوم جھلک جب چاک گریباں سیتی ہے

    ایسے میں تری یاد آتی ہے

    یاد آنے والے یہ تو بتا کیا میں بھی تجھے یاد آتا ہوں

    ساون کی وہ متوالی راتیں اور راتوں کی تنہائی توبہ

    جب کالی گھٹائیں اٹھتی ہیں لیتی ہوئی انگڑائی توبہ

    ایسے میں تری یاد آتی ہے

    یاد آنے والے یہ تو بتا کیا میں بھی تجھے یاد آتا ہوں

    مأخذ:

    رنگ و آب (Pg. 27)

    • مصنف: سید محمود حسن قیصر امروہی
      • ناشر: سید محمود حسن قیصر امروہی
      • سن اشاعت: 1990

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے