Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اجنبی چمن میں

MORE BYغوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

    نہ بنا سکا نشیمن کسی اجنبی چمن میں

    مرا گھر جلا ہے جب سے مرے اپنے ہی وطن میں

    مرے ذوق خوش لباسی کو فرشتے بھی تو دیکھیں

    میں مروں تو دفن کرنا ٹیری لین کے کفن میں

    یہ ہے بے ثبات دنیا اسی دم کے مرغ کی سی

    جو صبح پکا کچن میں مگر آیا نہ ٹفن میں

    مزہ گل کے توڑنے کا تو ملا بہت اے گلچیں

    ملی لذت خلش بھی کسی خار کی چبھن میں

    یہی آرزو ہے میری نظم و نثر میں یکساں

    کہ نہیں تضاد کوئی میرے شعر اور سخن میں

    کبھی سابقہ پڑے نہ مرا ساس اور خسر سے

    ملے بیوی گائے جیسی جو بندھی رہے صحن میں

    میں کبھی نہ بیاہ کرتا جو مجھے یہ علم ہوتا

    کہ حجم بڑھے گا ان کا تو گھٹوں گا میں وزن میں

    چڑھا ان پہ گوشت کیسے مری نکلی ہڈیاں کیوں

    یہ تو راز کی ہیں باتیں کہوں کیسے انجمن میں

    یہی فرق رہ گیا ہے اے رقیب تجھ میں مجھ میں

    میں بسا ہوں جا کے بمبئی تو رہا نہیں دکن میں

    وہاں بیاہ میں رچایا تو رہا یہاں اکیلا

    میں قفس میں بھی ہوں آزاد تو اسیر ہے چمن میں

    یہ ہمارا ہی وطن ہے مگر آج ہم ہیں مہماں

    ہے عجب ستم ظریفی کہ ہیں بے وطن وطن میں

    کوئی ؔخواہ مخواہ پوچھے ترے قرب کی لطافت

    کہ ترا خیال آیا ہوئی گدگدی بدن میں

    مأخذ:

    بہ فرض محال (Pg. 24)

    • مصنف: غوث خواہ مخواہ حیدرآبادی
      • ناشر: قلم پبلی کیشنز، ممبئی
      • سن اشاعت: 1992

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے