Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

علی گڑھ چھوڑنے کے بعد

شکیل بدایونی

علی گڑھ چھوڑنے کے بعد

شکیل بدایونی

MORE BYشکیل بدایونی

    ہم نشیں رات کی مغموم خموشی میں مجھے

    دور کچھ دھیمی سی نغموں کی صدا آتی ہے

    جیسے جاتی ہوئی افسردہ جوانی کی پکار

    جس کو سن سن کے مری روح لرز جاتی ہے

    جیسے گھٹتی ہوئی موجوں کا اترتا ہوا شور

    مطربہ جیسے کوئی دور نکل جاتی ہے

    یا ہواؤں کا ترنم کسی ویرانے میں

    جیسے تنہائی میں دوشیزہ کوئی گاتی ہے

    میں بہت غور سے نغمات سنا کرتا ہوں

    سچ تو یہ ہے کہ مری جان پہ بن جاتی ہے

    بار بار اٹھ کے میں جاتا ہوں صداؤں کی طرف

    لیکن اک شے ہے جو واپس مجھے لے آتی ہے

    چونک اٹھتا ہوں جب اس خواب سے حیراں ہو کر

    پھر مجھے دوسری دنیا ہی نظر آتی ہے

    آہ، وہ بھوک کے مارے ہوئے افراد ہنسیں

    جن کی صورت پہ قناعت بھی ترس کھاتی ہے

    جیسے اجڑی ہوئی محفل کے کچھ افسردہ چراغ

    روشنی میں جنہیں ہر گام پہ ٹھکراتی ہے

    آہ وہ حضرت انسان ہی کا درد و ستم

    جس کا اظہار بھی کرتے ہوئے شرم آتی ہے

    وہ ترانے جو سنا کرتا ہوں تنہائی میں

    ان ترانوں میں مجھے بوئے وفا آتی ہے

    گاؤں گا نغمے وہ تعمیر محبت کے لیے

    مے کدہ چھوڑ دیا جن کی اشاعت کے لیے

    مأخذ:

    Kulliyat Shakeel (Pg. 333)

      • ناشر: Fareed Book Depot Pvt. Ltd.

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے