Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

امریکہ کے کتے

خالد عرفان

امریکہ کے کتے

خالد عرفان

MORE BYخالد عرفان

    ہم نے دیکھے ہیں وہ یو ایس کے نرالے کتے

    کاٹنے والے نہیں بھونکنے والے کتے

    میری محبوبۂ مغرب نے بھی پالے کتے

    میں سنبھالا نہ گیا اس نے سنبھالے کتے

    سلسلے پیار کے حیوان سے جوڑے اس نے

    میں تو انسان ہوں کتے بھی نہ چھوڑے اس نے

    گود میں لے لیا میڈم نے پرایا کتا

    کبھی چومی کبھی آنکھوں سے لگایا کتا

    بیٹھنا تھا جہاں شوہر کو بٹھایا کتا

    آیا ہزبینڈ تو کہنے لگیں آیا کتا

    اس مدارات پہ شوہر کو بھی حرص آتی ہے

    اپنے ہاتھوں سے وہ بلڈاگ کو نہلاتی ہے

    ہر طرف کوچۂ دل دار میں ضم کتے ہیں

    ظلم کوئی بھی ہو ارباب ستم کتے ہیں

    ہم پہ کہتے ہیں امارت کا بھرم کتے ہیں

    اور کتے یہ سمجھتے ہیں کہ ہم کتے ہیں

    ہاتھ میں لے کے تب و تاب جہاں بانوں کی

    رسیاں کھینچتے رہتے ہیں یہ انسانوں کی

    ہائے وہ کتا شناسوں کی سیاسی چالیں

    جو فقط اپنی بقا کے لیے کتے پالیں

    ساتھ کتے کے وہ برگر کبھی پیزا کھا لیں

    اور ہمیں دیکھتے ہی ایڈ کی ہڈی ڈالیں

    ہم سے کہتے ہیں ذرا اور ہلاؤ دم کو

    دم ہلانے کا سلیقہ نہیں آتا تم کو

    ایک کتے نے کہا میں جو حسیں رہتا ہوں

    کیوں سمجھتے ہو مجھے خاک نشیں رہتا ہوں

    جہاں اے سی کی سہولت ہو وہیں رہتا ہوں

    میں کوئی تیسری دنیا میں نہیں رہتا ہوں

    مجھ کو کھانے میں جو خوراک یہاں ملتی ہے

    وہ ترے ملک کے لوگوں کو کہاں ملتی ہے

    ہیں مرے شہر کے کتے جو پرانے والے

    وہ ہیں پنجوں سے مجھے زخم لگانے والے

    ٹانگ الفاظ و معانی میں اڑانے والے

    میری تخلیق کو دانتوں سے چبانے والے

    ہر اشاعت پہ مری چونکتے رہ جاتے ہیں

    میں گزر جاتا ہوں یہ بھونکتے رہ جاتے ہیں

    مأخذ:

    excuse me (Pg. 47)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے