Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندیشے

MORE BYماہر القادری

    جس دل میں خدا کا خوف رہے باطل سے ہراساں کیا ہوگا

    جو موت کو خود لبیک کہے وہ حق سے گریزاں کیا ہوگا

    آئین چمن بندی بھی نہیں دستور نوا سنجی بھی نہیں

    اب اس سے زیادہ گلشن کا شیرازہ پریشاں کیا ہوگا

    ارباب محبت سے یہ کہو شکوے نہ کریں کچھ کام کریں

    جو ظلم و ستم پر اترائے شکوؤں سے پشیماں کیا ہوگا

    جو لوگ ہوا کے ساتھی ہیں وہ اپنے خدا کے باغی ہیں

    اس جرم بغاوت سے بڑھ کر ایمان کا نقصاں کیا ہوگا

    مدت سے کشاکش جاری ہے صیاد میں اور گل چینوں میں

    تنظیم گلستاں ہونے تک انجام گلستاں کیا ہوگا

    جس کشتی کی پتواروں کو خود ملاحوں نے توڑا ہو

    اس کشتی کے ہمدردوں کو پھر شکوۂ طوفاں کیا ہوگا

    جس چوٹ سے دل میں ہلچل ہے آہوں میں وہ ظاہر کیا ہوگی

    سینے میں جو محشر برپا ہے اشکوں سے نمایاں کیا ہوگا

    اس شام خزاں نے اب تک تو ہر طرح سے پردہ داری کی

    جب صبح بہار آ جائے گی اے تنگئ داماں کیا ہوگا

    جلوت کہ خلوت ہو ماہرؔ دل کھویا کھویا رہتا ہے

    اس غم کی تلافی کب ہوگی اس درد کا درماں کیا ہوگا

    مأخذ:

    Tehreek 1955 (Pg. 135)

      • ناشر: نیشنل اکادمی، دریاگنج، دہلی
      • سن اشاعت: 1955

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے