aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندوہ ناک

محمد راشد اطہر

اندوہ ناک

محمد راشد اطہر

MORE BYمحمد راشد اطہر

    میں اپنی آتش میں جل رہا تھا

    تو میں نے دیکھا

    کہ لوگ مجھ سے ذرا ہی دور

    اک گڑھے کے اطراف یوں جمع تھے

    کہ جیسے دنیا کے سارے کاموں کو چھوڑ کر

    صرف میرے جلنے کے منتظر ہوں

    وہ دیر سے

    استخواں لحد میں اتارنے کے لیے کھڑے تھے

    وہ سب عزادار تھے مگر

    حسب عادت ہی پھبتیاں کس رہے تھے مجھ پر

    میں جل رہا تھا

    مگر مرے کان ان کی آواز سن رہے تھے

    مری نگاہیں تلاش میں تھیں

    کہ وار مجھ پر کیا تھا کس نے

    میں سوچتا تھا کہ اپنے بجھنے سے پیشتر ہی

    میں اپنی آنکھیں

    ہوا کے جھونکوں سے باندھ دوں گا

    پھر اس کے کچھ دیر بعد

    مجھ کو شبیہ میری دکھائی دی تھی

    میں اپنی آنکھوں میں جل رہا تھا

    پگھل رہا تھا

    اور اگلے لمحے

    مری نظر جب دوبارہ اٹھی تو میں نے دیکھا

    کہ میرا ہم زاد ایک پتھر کی آڑ لے کر

    مرا ہی ڈھانچہ چبا رہا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے