Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اوج بن عنق

عبد الاحد ساز

اوج بن عنق

عبد الاحد ساز

MORE BYعبد الاحد ساز

    دلچسپ معلومات

    (اوج بن عنق قصص الانبیا کی رو سے ایک دیو پیکر اساطیری کردار ہے حضرت موسیٰ (علیہ السلام ) کے زمانے کا۔ اس کے پیر سمندر کی تہہ کو لگتے تھے اور سر آسمان سے باتیں کرتا تھا۔ اس کی جان اس کے ٹخنوں میں تھی۔ جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے عصا سے کاری ضرب اس کے ٹخنوں پر لگائی ،تب وہ خطرناک عفریت ہلاک ہوا۔)

    شہر کی سب سے بڑی ہوٹل کی چھت پر

    اس کا سر منڈلا رہا تھا

    اور ساحل کے قریب

    سرد اور محفوظ تہہ خانے کی تہہ کو

    پیر اس کا چھو رہا تھا

    ہائے وہ کتنا بڑا تھا!

    اس کے دائیں ہاتھ میں جکڑے ہوئے تھے

    کارخانے کمپنیاں بازار بینک

    اور بائیں ہاتھ پر اس کے دھرے تھے

    بار تھیٹر ہوٹلیں جوئے کے اڈے قحبہ خانے

    سرنگوں اس کے انگوٹھوں کے اشاروں پر سیاست کی مشینوں کے بٹن

    آہنی شانوں پر اس کے

    بے زمیں بے آشیاں کالے پرندے جھولتے تھے

    دم نچا کر پر پھلا کر

    ہر گھڑی اس کو ہوا کا رخ بتاتے

    اس کی سانسوں کی سفارش کی فضا میں جی رہے تھے

    ناف اس کی مرکز ثقل زمانہ

    پیٹ اس کا، پیٹ بھرنے کے وسائل کا خزانہ

    وہ سڑک سے دفتروں سے اور گھروں سے

    رینگتے بونے اٹھاتا

    اپنی کہنی اور کلائی پر چلاتا

    حسب منشا ذائقے کے طور پر ان کو چباتا جا رہا تھا

    اس کا سایہ چار جانب شہر پر چھایا ہوا تھا

    ہائے وہ کتنا بڑا تھا!

    جان لیکن اس قوی ہیکل کی اس کے گردن و سر میں نہ تھی

    جان تھی ٹخنوں میں اس کی

    اس کے ٹخنے

    سرد اور محفوظ تہہ خانے کی تہہ سے تھوڑا اوپر

    دور تک پھیلے ہوئے بے روح ساحل پر عیاں تھے

    اور وہیں اک دل زدہ بیزار موسیٰؔ

    شہر کی سب سے بڑی ہوٹل کی چھت کو چھو نہ سکنے سے خفیف

    نا بلد ٹخنوں کی کمزوری سے دیو عصر کی

    اپنے امکاں اور ارادے کے عصا کی ضرب سے نا آشنا

    نیم مردہ سرد بے حس ریت پر سویا ہوا تھا

    مأخذ:

    khamoshi bol uthi hai (Pg. 128)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے