Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عورت

MORE BYمینا نقوی

    حق دار جس کی ہوں وہ محبت نہیں ملی

    عورت ہوں میں مجھے مری عظمت نہیں ملی

    واقف نہیں ہے کوئی مرے اضطراب سے

    ہر شخص مجھ کو پڑھتا ہے اپنے حساب سے

    مجھ کو لکھا ہر ایک نے اپنی کتاب سے

    جیسے بھی جس نے چاہا نوازا خطاب سے

    وابستہ مجھ سے میری حقیقت نہیں ملی

    عورت ہوں میں مجھے مری عظمت نہیں ملی

    جب چاہا مجھ کو ایک طوائف بنا دیا

    مقصد ہی میرے جنم کا دل سے بھلا دیا

    پھولوں کی سیج دی کبھی مجھ کو جلا دیا

    سیتا بنا کے شعلوں میں مجھ کو بٹھا دیا

    جینے کی ایک پل کو بھی راحت نہیں ملی

    عورت ہوں میں مجھے مری عظمت نہیں ملی

    پل پل اندھیری رات میں جلنا پڑا بھی ہے

    محفل میں بن کے شمع پگھلنا پڑا بھی ہے

    گرنے پہ دوسروں کے سنبھلنا پڑا بھی ہے

    جھوٹی تسلی پا کے بہلنا پڑا بھی ہے

    وابستہ مجھ سے میری حقیقت نہیں ملی

    عورت ہوں میں مجھے مری عظمت نہیں ملی

    جانا گیا نہ مجھ کو کبھی میرے نام سے

    رشتوں میں مجھ کو باندھا گیا اہتمام سے

    نسبت جو لوگ اپنی بتاتے ہیں رام سے

    بن باس مجھ کو دیتے ہیں سیتا کے نام سے

    باتوں میں اور عمل میں صداقت نہیں ملی

    عورت ہوں میں مجھے مری عظمت نہیں ملی

    آتا ہے زندگی میں مری یہ بھی حادثہ

    میری ہنسی زمانے کو لگتی ہے سانحہ

    قربانیوں کا ملتا ہے کچھ اس طرح صلا

    پھولوں کو پا لوں خوشبو سے رکھوں نہ واسطہ

    قسمت کے کھوٹے سکے کو قیمت نہیں ملی

    عورت ہوں میں مجھے مری عظمت نہیں ملی

    میں جب نہیں رہوں گی بھلا کیا کریں گے آپ

    ہر لمحہ میرے واسطے رویا کریں گے آپ

    قربت کو میرے پیار کی ڈھونڈا کریں گے آپ

    اک حشر اس جہان میں برپا کریں گے آپ

    ہر دم یہی کہیں گے کہ عورت نہیں ملی

    عورت ہوں میں مجھے مری عظمت نہیں ملی

    related content

    نظم

    عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا

    عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اسے بازار دیا

    ساحر لدھیانوی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے