Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رات

MORE BYداؤد غازی

    رات کے اندھیرے میں کتنے پاپ پلتے ہیں

    پوچھتا پھرے کوئی کس سے کون پاپی ہے

    پوچھنے سے کیا حاصل پوچھنے سے کیا ہوگا

    محشر اک بپا ہوگا شور ناروا ہوگا

    درد کم تو کیا ہوگا اور کچھ سوا ہوگا

    کون کس کی سنتا ہے کس کو اتنی فرصت ہے

    داد خواہ بننا بھی فعل بے فضیلت ہے

    داد سم قاتل ہے مرنا کس کو بھاتا ہے

    طور زندگی صاحب رات کا نرالا ہے

    رات کے اندھیرے میں کتنے پاپ پلتے ہیں

    کتنے سانپ پلتے ہیں چار سو اچھلتے ہیں

    چھیڑئیے تو پھنکاریں چھوڑیئے تو ڈستے ہیں

    ڈھیٹ بن کے پھرتے ہیں سانپ کس سے ڈرتے ہیں

    لوگ ڈرتے پھرتے ہیں لوگ بچتے پھرتے ہیں

    خامشی کے غاروں میں خامشی سے چھپتے ہیں

    ایک دوسرے کا منہ بے بسی سے تکتے ہیں

    شمع اک جلانے پر کیسی کیسی پابندی

    نور پر بھی پابندی طور پر بھی پابندی

    سو طرح کی پابندی شمع کیسے جل پائے

    کس میں اتنی جرأت ہے موت سے الجھ جائے

    یاس دل سے کہتی ہے مصلحت بڑی شے ہے

    مصلحت اسی میں ہے قفل ڈالیے لب پر

    جوش لاکھ بہلائے کچھ نہ لائیے لب پر

    یاس ایک بڑھیا ہے تجربے سے کہتی ہے

    لوگ قدر کرتے ہیں مصلحت اسی میں ہے

    مصلحت پہ چلتے ہیں خیریت اسی میں ہے

    رات بڑھتی جاتی ہے رات بڑھتی جاتی ہے

    رات کے اندھیرے میں کچھ نظر نہیں آتا

    رات بڑھتی جاتی ہے ہوش بڑھتا جاتا ہے

    درد بڑھتا جاتا ہے جوش بڑھتا جاتا ہے

    رات کے اندھیرے میں کچھ نظر نہیں آتا

    تیرگی نظر میں ہے دل کا حال دل میں ہے

    دل کے لاکھ گوشوں میں لاکھ شمعیں جلتی ہیں

    مصلحت کی زنجیریں دم بدم پگھلتی ہیں

    دم بدم خموشی سے رات کے اندھیرے میں

    رات بڑھتی جاتی ہے رات کٹتی جاتی ہے

    رات کے اندھیرے میں کچھ نظر نہیں آتا

    مأخذ:

    Waqt Ki Sadiyan (Pg. 74)

    • مصنف: داؤد غازی
      • اشاعت: 1970
      • ناشر: کوکن اردو رائٹرس گلڈ، کینیا
      • سن اشاعت: 1970

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے