Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بانجھ

وزیر آغا

بانجھ

وزیر آغا

MORE BYوزیر آغا

    چھتوں منڈیروں اور پیڑوں پر

    ڈھلتی دھوپ کے اجلے کپڑے سوکھ رہے تھے

    بادل سرخ سی جھالر والے بانکے بادل

    ہنستے چہکتے پھولوں کا اک گلدستہ تھے

    ہر شے کندن روپ میں ڈھل کر دمک رہی تھی

    گالوں پر سونے کی ڈلگ اور آنکھوں میں اک تیز چمک تھی

    سارا منظر کیف کے اک لمحے میں بے بس

    لذت کی بانہوں میں جکڑا ہمک رہا تھا

    اور پھر دو آنکھوں کو ملتی

    کالے الجھے بالوں کو مکھ پر بکھرائے

    چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی بڑھتی آئی

    پہلی کھڑکی میں جب اس نے جھانکا

    کھڑکی کی دہلیز پہ رکھا اک نازک گلدان چٹخ کر ٹوٹ گیا

    الجھے بالوں پاگل آنکھوں والی نے تب آگے بڑھ کر

    دوسری تیسری اور پھر گلی کی ہر کھڑکی میں جھانک کے دیکھا

    گل دانوں کو ٹھوکر ماری

    اک اک پھول کو روند دیا

    تب وہ مجھ کو دیکھ کے لپکی

    میری جانب غیظ بھری نظروں کا ریلا آیا

    پھر جیسے کچھ شوخ کے ٹھٹھکی

    سرخ گلاب کا پھول مرے ہاتھوں میں تھمایا

    اور خود چکنے فرش پہ گر کر ٹوٹ گئی

    مأخذ:

    Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 309)

    • مصنف: Munavvar Jameel
      • اشاعت: 2000
      • ناشر: Haji Haneef Printer Lahore
      • سن اشاعت: 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے