بانجھ سی لگنے لگی ہے
واپسی پر
رات کے کالے سیہ جھولے میں لیٹے
اس نے سوچا تھا
کہ وہ بھی
دوسروں کی طرح
ہنستی گنگناتی زندگی سے
انس کی دہلیز پر جا کر ملے گا
پوچھے گا اس سے
کرن سورج کی کیسے
چومتی ہے پھول کو
اور جگمگا دیتی ہے مٹی دھول کو
ٹھنڈی ہوا کیا ہے
گھٹا کیا ہے
پرندے چہچہاتے کس ادا سے ہیں
مگر کچھ بھی ہوا ایسا نہیں
وہ آج بھی
ویران کھڑکی سے اڑا کر
خواب کی سب راکھ
جلتی دھوپ کو سر پر سمیٹے
اندھے بہرے گونگے
احساسات سے مملو
سفر پر گامزن
پھر ہو گیا ہے
اور اس کی سوچ
بالکل بانجھ سی لگنے لگی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.