باتیں پاگل ہو جاتی ہیں
میری بند گلی کے سارے گھر
کتنے عجیب سے لگتے ہیں
محرابی دروازے
جیسے مالیخولیا کی بیماری میں
دھیرے دھیرے مرتے شخص کی
کیچ بھری آنکھیں ہوں
آگے بڑھی ہوئی بلکونیاں
جیسے احمق اور ہونق لوگوں کی
لٹکی ہوئی تھوڑیاں ہوتی ہیں
اک دوجے میں الجھے
بیٹھک آنگن سونے والے کمرے
اور رسوئیاں
سارا یوں لگتا ہے
جیسے اک پاگل کی گنجل سوچیں ہوں
ان کے اندر رہنے والے
جیسے
میں بھی کیا پاگل ہوں
کیا کیا سوچتا رہتا ہوں
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 76)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 4, Jan To Mar.1998)
- اشاعت : Issue No. 4, Jan To Mar.1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.