Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ببول کے درخت سے کہو

عنبر بہرائچی

ببول کے درخت سے کہو

عنبر بہرائچی

MORE BYعنبر بہرائچی

    ببول کے درخت سے کہو

    ابھی مشام جاں میں ہر سنگھار کی شگفتگی

    بڑے ہی انہماک سے بہار پاش ہے یہاں

    جو مڑ کے دیکھتا ہوں ادھ جلے گلاب کا بدن

    شہادتوں کے رمز پر سنگھار بھی لٹا گیا

    جو مڑ کے دیکھتا ہوں فاختہ کا احمریں لہو

    جبین جور کی سبھی رعونتیں مٹا گیا

    مرے خلاف سازشوں کا یہ مہیب سلسلہ

    مری انا کے بانکپن میں دفعتاً سما گیا

    چنار کے درخت سے ہے ناریل کے پیڑ تک

    رواں دواں ہماری خوشبوؤں کا شوخ سلسلہ

    کبوتروں کے غول کی پھبن ہرن کی چوکڑی

    ہوا کے دوش مرغ زار کو دلہن بنا گئی

    ابھی مری زمین کی فضائیں صبح فام ہیں

    دھویں کے ناگ سے کہو

    بڑی ہی سخت جان ہیں ہماری وادیوں میں رنگ و نور کی لطافتیں

    سمندروں کی سیپیوں سے پوکھروں کی گھونگھیوں نے

    بیعتوں کے واسطے سپرد کب کیا ہے غیرتوں کے لالہ زار کو

    ابھی حصار سنگ میں کنول کے پھول ہیں کھلے

    زبان ریگ سرخ سے کہو

    ہمارے پاؤں جل گئے تو کیا ہوا

    بہار سبز کے لئے زمیں تو آج مل گئی

    مأخذ:

    Gumnam Jazeeron Ki Tamkanat (Pg. 73)

    • مصنف: عنبر بہرائچی
      • اشاعت: 2006
      • ناشر: ایجوکیشنل بک ہاؤس، علی گڑھ
      • سن اشاعت: 2006

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے