بدل لی بیچ سفر میں ہی راہ آپ نے بھی
کہ زر کی چھاؤں میں لے لی پناہ آپ نے بھی
مری امید کو اک دن اجڑ ہی جانا تھا
خود اپنی ذات کیوں کر لی تباہ آپ نے بھی
بجا کہ عشق بھی کچھ کچھ تھا مصلحت کا شکار
ہوا کے رخ کی طرح کی ہے چاہ آپ نے بھی
کبھی تو دھڑکنیں دل کی سنائی دیتی تھیں
سنی نہ جگ کی طرح آج آہ آپ نے بھی
ردیف قافیے سب آپ کے لیے تھے مرے
مگر نہ بھول کے کی واہ واہ آپ نے بھی
سوائے صدق مرے پاس اور کچھ بھی نہیں
خرید رکھے ہیں جھوٹے گواہ آپ نے بھی
وفائیں آپ کی سنگت پہ ناز کرتی تھیں
صلہ وفا کا دیا ہے کراہ آپ نے بھی
رشیدؔ لوگ تو بستی اجاڑ دیتے ہیں
کیا ہے دل کو دکھا کر گناہ آپ نے بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.