Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بدلہ

یشب تمنا

بدلہ

یشب تمنا

MORE BYیشب تمنا

    چیخیں سن کر دوڑا آیا

    تین برس کا تھا جب میں نے

    پہلی بار یہ منظر دیکھا

    گالی تھپڑ گھونسہ دھکا

    کمرے میں اک مرد وحشی

    عورت کے نزدیک کھڑا تھا

    اور اسے بالوں سے اس کے

    کھینچ رہا تھا

    فرش پہ بیٹھی عورت روتی جاتی تھی

    میں نے دیکھا

    اور عورت کی جانب لپکا

    مرد نے عورت کے بالوں کو

    ہاتھوں سے آزاد کیا تھا

    عورت میری جانب بھاگی

    خوف سے آنکھوں میں آنسو تھے

    دہشت سے پیشاب بھی نکلا

    اس سے پہلے مرد ہماری جانب آتا

    میں بھی اس عورت کو بچانے

    روتے روتے

    اس کے آگے کھڑا ہوا یوں

    جیسے اک دیوار کھڑی ہو

    لیکن یہ دیوار بہت ہی چھوٹی نکلی

    کھینچ کے بالوں سے عورت کو

    مرد نے کس کے ٹھوکر ماری

    عورت کو دیوار نے روکا

    اور پلٹا کے فرش پہ پٹخا

    درد سے پاگل ہو گئی عورت

    ماتھے سے فوارہ اچھلا

    خون سے کپڑے لال ہوئے

    ایسے میں ہاتھوں کو اٹھا کر

    اس نے توپ کا آخری گولا ایسے داغا

    اللہ تجھ کو غارت کر دے

    ٹوٹیں تیرے ہاتھ اور پاؤں

    اور تجھے بس موت آ جائے

    خواب میں اکثر خوں کا اک

    فوارہ چھوٹا کرتا ہے

    اس عورت کی چیخیں اب بھی

    میرا پیچھا کرتی ہیں

    برسوں گزرے منظر بدلا

    پرسوں میں اور میری بیوی

    الجھ رہے تھے

    ایسی کوئی بات نہیں تھی

    بس اتنا تھا

    میری دلیلیں اور تاویلیں

    ایک اک کر کے

    مجھ کو جھوٹی لگنے لگی تھیں

    یک دم اک مرد وحشی نے

    میرے اندر انگڑائی لی

    ہاتھ ابھی بس اٹھنے کو تھا

    یک دم اک عورت کی چیخیں

    آہ و زاری خونی ماتھا

    دھیان میں آیا

    ہاتھ کا میں نے مکا تانا

    اور جتنی طاقت تھی مجھ میں

    اتنی ہی شدت سے اس کو

    اپنے ہی نزدیک کھڑی

    دیوار پہ کس کے مار دیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے