برف آگ
مہکی مہکی آنکھیں
اونچے نیچے ٹیلے
سناٹوں کے رستے
سہما سہما بوجھ اتار
تکتے رہنا اپنایا
گود کنارے بازو لے کر
قدموں میں آکاش
سائے سائے خوشبو تھامے ہاتھ بڑھایا
چاند لجایا
گاؤں کنارے
جسم کا وحشی وحشی شہر
رستہ بھولا
میرے آنگن
دھیمے دھیمے ٹوٹ گرا
موج کی نازک ٹہنی سے
بارش ہوتے کوئی پتا
زمیں سے جا کے لپٹ گیا
سائیں سائیں ہر سو پھیلی
دور کہیں سے جھینگر بولا
چاند کہیں نہ تھا
پھیلی پھیلی پتلیوں اوپر کنکر پتھر آوازے
پھر بھی پانی برسے گا
موڑ سہانا مہکے گا
آنکھیں خواب نہ دیکھیں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.