برف کے بھیڑیے
زندگی کے ہاتھوں میں میری گردن
بلوری کانچ کے چشمے میں پھنسی ہوئی تمہاری آنکھیں
جو میری جستجو میں بھٹکنے لگی ہیں
سنو تو ذرا
زہریلی شاموں کا جنگل تو جل گیا ہوگا
سورج کے ناخنوں سے لہو ٹپکنے لگا ہوگا
اور بوڑھی انگلیاں تھرکتی ہوئی
ٹیبل کے جسم پر سو گئی ہوں گی
چلو دیکھ لو
سچ کے بادل تمہارے مکانوں کی چھتوں پر
جھوٹ کی دھوپ سے پسینے پسینے ہوئے ہیں
چند گزرے ہوئے دن سکڑ کر
ڈسٹ بن میں پڑے ہیں
سچ کہوں
برف کے بھیڑیے طوفان سے دوستی کر رہے ہیں
کہیں کچھ نہیں ہے
بس بلوری کانچ کے چشمے میں پھنسی ہوئی
تمہاری آنکھیں
جو مجھے دیکھتی ہیں
جو مجھے دیکھتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.