Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

برف کے شہر کی ویران گذر گاہوں پر

جاوید انور

برف کے شہر کی ویران گذر گاہوں پر

جاوید انور

MORE BYجاوید انور

    برف کے شہر کی ویران گزر گاہوں پر

    میرے ہی نقش قدم میرے سپاہی ہیں

    مرا حوصلہ ہیں

    زندگیاں

    اپنے گناہوں کی پنہ گاہوں میں ہیں

    رقص کناں

    روشنیاں

    بند دروازوں کی درزوں سے ٹپکتی ہوئی

    قطرہ قطرہ

    شب کی دہلیز پہ گرتی ہیں کبھی

    کوئی مدہوش سی لے

    جامہ مے اوڑھ کے آتی ہے گزر جاتی ہے

    رات کچھ اور بپھر جاتی ہے

    اور بڑھ جاتی ہیں خاموش کھڑی دیواریں

    بے صدا صدیوں کے چونے سے چنی دیواریں

    جو کہ ماضی بھی ہیں مستقبل بھی

    جن کے پیچھے ہے کہیں

    آتش لمحۂ موجود کہ جو

    لمحۂ موجود کی حسرت ہے

    مری نظم کی حیرت ہے جسے

    ڈھونڈھتا پھرتا ہوں میں

    گھومتا پھرتا ہوں میں برف بھری رات کی ویرانی میں

    ان کہی نظم کی طغیانی میں

    ہیں بھنور کتنے گہر کتنے ہیں

    کتنے الاپیں پس پردہ لا

    چشم نا بینا کے آفاق میں

    کتنے بے رنگ کرے

    کتنے دھنک رنگ خلا

    کتنے سپنے ہیں کہ جو

    شہر کے تنگ پلوں کے نیچے

    ریستورانوں کی مہک اوڑھ کے سو جاتے ہیں

    کتنی نیندیں ہیں کہ جو اپنے شبستانوں میں

    ویلیم چاٹتی ہیں

    جاگتی ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے