Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

برگد سے واپسی

قاسم یعقوب

برگد سے واپسی

قاسم یعقوب

MORE BYقاسم یعقوب

    وہ بچی گم شدہ حیرت سے آثار قدیمہ والا صفحہ کھول کر

    اسکول کی بک پڑھ رہی ہے

    اسے معلوم ہی کب ہے

    جسے نروان ملتا ہے

    وہ صدیاں اوڑھ کر صفحوں میں بدھا بن کے رہتا ہے

    وہ پڑھتے پڑھتے جب تصویر پر نظریں جماتی ہے

    تو اس کو، آنکھ کے حلقوں میں مردہ خواہشوں کی زردیاں محسوس ہوتی ہیں

    گھنے برگد کے سائے میں پڑے رہنے سے

    اس کی گال پہ سورج کا بوسہ ہی نہیں ہے

    اس کے سر کے بال کی سب تازگی جنگل کے سبزے میں پڑی ہے

    اسے بدھا پہ رحم آیا

    وہ بچی ہاتھ میں پنسل پکڑ کر سوچتی ہے

    اور پھر تصویر کے اوپر

    لکیریں کھینچ کر مونچھیں بناتی ہے

    اور اس تبدیلی سے اندر ہی اندر مسکراتی ہے

    کہ جیسے اس نے دانش کی سبھی کمزوریاں

    اپنی لکیروں سے چھپا دی ہیں

    اسے معلوم ہی کب ہے

    کہ اس کے ہاتھ کی جنبش نے اندر کی

    سبھی آلائشیں چہرے پہ رکھ دی ہیں

    وہ جن کو جسم سے آزاد کر کے ایک عرصے سے تیاگی تھا

    اب آثار قدیمہ والے صفحے پر 'دنایا' اور 'ستا' کے کوئی مفہوم ہی باقی نہیں ہیں

    ذرا مونچھیں بنانے سے سبھی دکھ مٹ گئے ہیں

    'مارگ 'کی کوئی ضرورت ہی نہیں

    بدھا کپل وستو کا شہزادہ دوبارہ بن گیا ہے

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    برگد سے واپسی نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے