Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بس

MORE BYکلیم عاجز

    گئے لیٹنے رات ڈھلتے ہوئے

    اٹھے صبح کو آنکھ ملتے ہوئے

    نہا دھو کے کپڑے بدلتے ہوئے

    اٹھائی کتاب اور چلتے ہوئے

    سویرے کا جب تک کہ اسکول ہے

    یہی اپنا ہر روز معمول ہے

    کھڑے ہیں سڑک پر کہ اب آئی بس

    گزرتا ہے اک اک منٹ اک برس

    بس آئی تو رش اس قدر پیش و پس

    کہ اللہ بس اور باقی ہوس

    بڑھے ہم بھی چڑھنے کو جب سب کے ساتھ

    تو ہینڈل پہ تھا پاؤں پیڈل پہ ہاتھ

    پسنجر کی وہ بھیڑ وہ بس کا گیٹ

    گزرتے ہیں مچھر جہاں پر سمیٹ

    کوئی ہو گیا چوٹ کھا کر فلیٹ

    کسی کی ہے کہنی کسی کا ہے پیٹ

    کھڑے ہوں کہاں پاؤں رکھیں کدھر

    اندھیرا ادھر ہے اندھیرا ادھر

    مگر حکم چیکر کا ہے آئیے

    کھڑے کیوں ہیں آگے بڑھے جائیے

    جہاں میں جہاں تک جگہ پائیے

    کھسکتے کھسکتے چلے جائیے

    ستاروں سے آگے جہاں اور ہیں

    زمیں اور ہیں آسماں اور ہیں

    مأخذ:

    masarrat jild 2 shumara 6,7 june july 1967 (Pg. 3)

      • ناشر: ضیاء الرحمن غوثی
      • سن اشاعت: 1967

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے