Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بطخیں

MORE BYاجاگر وارثی

    یہ پیاری پیاری بطخیں چلتی ہیں کس انداز سے

    جیسے حسیں شہزادیاں اٹھلا رہی ہوں ناز سے

    ہے زرد گیندوں کی طرح ہم راہ بچوں کا کٹمب

    تم روئی کے گالے کہو گولے کہیں ریشم کے ہم

    ہیں رانیاں تالاب کی یہ اجلی اجلی بطخیں

    بیلوں بھری جھیلوں کی ہیں ان سے ہی قائم رونقیں

    تن دودھیا چکنے ہیں پر سینے تنے اکڑے ہیں سر

    یا کشتیاں چاندی کی ہیں شفاف سطح آب پر

    مرمر کے بت ہیں تیرتے پانی کے اوپر شان سے

    پریاں یہ شوخ و شنگ سی آئی ہیں نورستان سے

    ایسی سفید و خوش نما جیسے کھلونے برف کے

    یا تختۂ بلور پر روشن ہیں مومی قمقمے

    چونچیں سنہری کھول کر قیں قیں کی تانیں گھول کر

    لہروں میں لہراتی ہیں یہ پنجوں کے چپو تول کر

    نیلوفروں کا کنج ہے ان کی مسرت کا جہاں

    نکھرے ہوئے سندر کنول دیتے ہیں ان کو تھپکیاں

    مأخذ:

    کھلونا،نئی دہلی (Pg. 33)

      • ناشر: محمد یونس دہلوی
      • سن اشاعت: 1963

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے