بے خبر لوگ
مگر ان کے اندر جراثیم ہیں
روح کی جھریوں کو جھلس دینے والے
جنہیں زنگ آلود چہرے
فقط کاسٹک اور تیزاب سے صاف کرنا
سکوں بخشتا ہے
جن کی تھیوری
سگریٹوں کے دھوئیں چائے کی پیالیاں
کچھ نہ کچھ کر گزرنے کی باتیں
مگر کچھ نہ کرنے کی عادت پہ
موقوف ہے
سوچ میں روشنی ہے
عمل نفرتوں کے اندھیرے کی جانب لئے جا رہا ہے
انہیں پوچھنے کی اجازت نہیں ہے
انہیں دیکھنے کا کوئی حق نہیں ہے
کہ کتنے نئے نام
پھر روشنی نے صلیبوں کی دیوار پر لکھ دئے ہیں
کہ کتنے پرانے مٹائے گئے ہیں
سنو وقت شب خون جب مارتا ہے
تو خوابوں میں جاگے ہوئے کو بھی
مردہ ہی گردانتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.