Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے یقینی کا پھیلتا دھواں

ثاقب ندیم

بے یقینی کا پھیلتا دھواں

ثاقب ندیم

MORE BYثاقب ندیم

    میں دفتر کی کرسی پہ بیٹھا ہوا

    گالیاں بک رہا ہوں

    موسم کی حدت کو

    حدت میں شدت کو

    حدت کی شدت میں پکتے ہوئے آم کو

    جو کہ میرا نہیں ہے

    ٹیبل پہ رکھے ہوئے کام کو

    جو ابھی تک پڑا ہے

    ہوا کو

    ہوا میں منافق سروں کی آمیزش کو

    کار محبت کو

    کار محبت میں تپتے ہوئے حسن کو بھی

    جسے دیکھ کر قیس کی آنکھ

    جفتی کے سپنوں میں ڈوبی

    ٹیبل پہ اوندھا پڑا ہے جو سگریٹ کا پیکٹ

    میں کہتا ہوں یوں ہی پڑا ہے

    میں پیتا نہیں ہوں

    کسی دن پیوں گا جیوں گا

    مگر وہ مری بات پر مسکراتی ہے

    اور اس کی آنکھوں میں اک بے یقینی ہے

    مجھے قتل کرتی ہوئی بے یقینی

    میں دفتر کی کرسی پہ بیٹھا ہوا

    بے یقینی سے اس بے یقینی کو

    گالیاں بک رہا ہوں

    مجھے ایک سگریٹ ہی سلگا دو کوئی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے