Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے چینی

دور آفریدی

بے چینی

دور آفریدی

MORE BYدور آفریدی

    خیال و خواب و عقائد کی سحر کاری تک

    گھٹے گھٹے سے شب و روز تھے بجھی سی فضا

    نہ جاننے سے چلی بات جاننے کی طرف

    سکوت موت ہے لیکن سکوت ختم ہوا

    جنوں سرشت سے جذبے عمل کی راہوں میں

    لباس اوڑھے ہوئے عزم کا نکلتے ہیں

    خرد کے دیس میں تنظیم زندگی لے کر

    بہت ہی کم ہیں جو ایسے سنور کے چلتے ہیں

    حیات ایک سفر ہے بہت عظیم سفر

    گریز و جذب میں ڈوبا ہوا ہے ہر لمحہ

    بہت عزیز ہے جو فکر کام آ جائے

    کہ اس سے بڑھ کے کہاں وقت کا کوئی ہدیہ

    حیات سود و زیاں سے نوشت رہتی ہے

    حیات سود و زیاں کے جہاں کا محور ہے

    کبھی ہے دل کا ضرر یاں کبھی ہے جاں کو سکوں

    کبھی دوا ہے کبھی زخم دل پہ نشتر ہے

    حیات راہ اذیت ہے اپنی منزل میں

    مگر یہ راہ اذیت تمام ہونے تک

    نہ جانے کتنی امنگوں کا خون ہو جائے

    کوئی تو پیاس بجھے جشن جام ہونے تک

    مأخذ:

    Veeraniyan (Pg. 81)

    • مصنف: دور آفریدی
      • اشاعت: 1970
      • ناشر: دور آفریدی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے