بیکس انساں
فٹ پاتھ پہ اک بیکس انساں
تکلیف میں تڑپا کرتا ہے
دنیا میں کوئی غم خوار نہیں
مجبور ہے آہیں بھرتا ہے
برسات ہو یا جاڑا گرمی
ہر موسم ایک گزرتا ہے
احساس نہ کپڑوں کا تن پر
بس بھوک کے مارے مرتا ہے
انبار پہ کوڑے کے جا کر
وہ پیٹ کا دوزخ بھرتا ہے
پھر بھی تجھ پہ جاں دیتا ہے
پھر بھی تیرا دم بھرتا ہے
ہے وقف ستم دنیا میں جو
جاں تجھ پہ نچھاور کرتا ہے
کچھ بول مرے محبوب خدا
کیوں اس پہ جفائیں کرتا ہے
کیا تیرے خزانے خالی ہیں
یا تو بھی کسی سے ڈرتا ہے
جب تیرا کوئی قانون نہیں
کرنے دے جو انساں کرتا ہے
جس وقت سے دیکھا ہے یا رب
اس وقت سے یہ دل ڈرتا ہے
جو تجھ پہ مرے جو تجھ سے ڈرے
تو ظلم اسی پر کرتا ہے
آ عرش سے تو بھی دیکھ ذرا
کیونکر ترا بندہ مرتا ہے
ناشادؔ کی آنکھوں سے اکثر
طوفاں اشکوں کا بہتا ہے
مأخذ:
طوفان غم (Pg. 26)
- مصنف: رابعہ سلطانہ ناشاد
-
- ناشر: نیو بک سوسائٹی آف انڈیا، نیو دہلی
- سن اشاعت: 1966
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.