Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھروسے کا قتل

عطیہ داؤد

بھروسے کا قتل

عطیہ داؤد

MORE BYعطیہ داؤد

    مذہب کی تلوار بنا کر

    خواہشوں کے اندھے گھوڑے پر سوار

    میرے من آنگن کو روند ڈالا

    میرے بھروسے کو سولی پر ٹانگ کر

    تم نے دوسرا بیاہ رچا لیا

    تمہارے سنگ گزارے پل پل کو

    میں نے اپنے ماس پر کھال کی طرح منڈھ لیا تھا

    تمہارے ساتھ آنچل باندھ کر

    بابا کا آنگن پار کر کے

    تمہارے لائے سانچے میں

    میں نے پایا تھا اپنا وجود

    پیار کیا ہے یہ نہیں جانتی

    پر تمہارے گھر نے بڑ کے پیڑ سی چھاؤں کی تھی مجھ پر

    بچایا تھا زمانے کے گناہوں کے

    تیروں کی بوچھاڑ سے

    اس سانچے میں رہنے کی خاطر

    میں اپنے وجود کو کاٹتی چھانٹتی تراشتی رہی

    تمہارے لہو کی بوند کو اپنے ماس میں جنم دیا

    اولاد بھی ہم دونوں کا بندھن نہ بن سکی

    بندھن کیا ہے یہ نہیں جانتی

    مجھے فقط ایک سبق پڑھایا گیا تھا

    تمہارا گھر میری آخری پناہ گاہ ہے

    میں نے کئی بار دیکھا ہے

    زمانے کی نگاہوں سے سنگسار ہوتے

    طلاق یافتہ عورت کو

    اس لیے بارش سے ڈری بلی کی طرح

    گھر کے ایک کونے اور تمہارے نام کے استعمال پر

    قناعت کیے بیٹھی رہی

    جنت کیا ہے جہنم کیا ہے یہ نہیں جانتی

    مگر اتنا یقین ہے

    جنت بھروسے سے بالاتر نہیں

    اور جہنم سوت کے قہقہوں سے بڑھ کر گراں نہیں

    طعنوں اور رحم بھری نظروں سے بڑھ کر مشکل

    کوئی پل صراط نہیں

    کبھی کبھی سوت کا چہرہ مجھے اپنا جیسا لگتا ہے

    اس کی پیشانی پر بھی

    میں نے بے اعتباری کی شکنیں دیکھی ہیں

    جب وہ مجھے دیکھتی ہے

    خوشی اس کے سینے میں

    ہاتھوں میں دبائے کبوتر کی طرح پھڑ پھڑا اٹھتی ہے

    میں ان سے لڑ نہیں سکتی

    ان میں تم شامل ہو

    میں تم سے لڑ نہیں سکتی

    مذہب قانون اور سماج تمہارے ساتھ ہیں

    ریتیں رسمیں تمہارے ہتھیار ہیں

    دل چاہتا ہے کہ زندگی کی کتاب سے

    وہ باب ہی پھاڑ کر پھینک دوں

    جو اپنے مفاد میں تم نے

    میرے مقدر میں لکھا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے