Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھٹکی ہوئی بیوہ

امیر اورنگ آبادی

بھٹکی ہوئی بیوہ

امیر اورنگ آبادی

MORE BYامیر اورنگ آبادی

    برسات کا موسم رات اندھیری دل پہ بھی ہیبت چھائی ہوئی

    تھا پیڑ نظر آتا نہ کوئی گھر گھر گھٹا تھی آئی ہوئی

    طوفان تھا باد و باراں کا بجلی بھی کڑکتی پھرتی تھی

    سردی سے پھٹا جاتا تھا بدن وہ برف زمیں پر گرتی تھی

    تھی راستہ بھولی اک بیوہ اور داغ جگر پر کھائی ہوئی

    رگ رگ سے ٹپکتی حسرت تھی اور سر پہ اجل منڈلائی ہوئی

    تھا بال رنڈاپا سوگ نیا کپڑے تھے پھٹے زخمی تھا جگر

    ملتی تھی کوئی اس کو نہ پناہ پھر پھر کے پلٹ آتی تھی نظر

    بپتا کی وہ ماری ایسی تھی دنیا میں کوئی دل دار نہ تھا

    تھی ساری خدائی پیش نظر پر اس کا کوئی غم خوار نہ تھا

    ماں باپ ہیں اس کے جنت میں اور سیر ہیں کرتے شام و سحر

    اور گور میں بچے کھیلتے ہیں ساتھ اپنے پتا کے آٹھ پہر

    یہ کھیلتا ان کو دیکھ سکے اک سودا سمایا تھا سر میں

    سینے سے لگا کر پیار کرے تھا شوق یہ قلب مضطر میں

    پہلو میں چھپائے حسرت کو صحراؤں میں تھی وہ گھوم رہی

    رک رک کے قدم کو بڑھاتی تھی مستوں کی طرح تھی جھوم رہی

    آخر وہ گری بے دم ہو کر کانٹوں سے لدی اک جھاڑی پر

    تھا ہوش نہ اس کو اپنا کچھ تھا دل میں نہ اس کے خوف و خطر

    جاتی ہے فضائے جنت میں دکھ درد وہ سارے بھولے گی

    الفت کے ترانے گا گا کر جھولے میں خوشی کے جھولے گی

    مأخذ:

    من کی بانسری (Pg. 42)

    • مصنف: امیر اورنگ آبادی
      • ناشر: مطبع عہد آفرین، دکن
      • سن اشاعت: 1930

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے