کتاب زیست ہو
ظلمات ہو
کہ روزن ہو
شعاع مہر کی صورت وہیں سے چھنتی ہیں
یہ بات کرتی لکیریں
انہیں لکیروں میں
کہیں دھنک ہے
کہیں چاندنی
کہیں خوشبو
کہیں خیال
کہیں خواب
اور کہیں تعبیر
اداسیوں کی کہر سے پرے
ابھرتی ہے
ہر ایک لفظ کی تصویر
روشنی بن کر
نظر میں سرخ سویرے کی دھیمی آنچ لیے
ہے بات ایسی کہ جیسے شگفتگی گل کی
تو لہجہ ایسا ہے
جیسے کھنکتے جام ہنسیں
کمان ابروئے خوباں کا بانکپن ہے غزل
تو نظم ہے کسی پتھر میں نقش آئینہ
اس آئنہ میں عیاں ہے
سبھی دلوں کا سکوں
سبھی دلوں کی تمنا
سبھی دلوں کا ملال
ہے ماورائے زمان و مکاں
یہ آئینہ
اس آئنہ میں لرزتی
لکیریں بولتی ہیں
کہیں خیال
کہیں خواب
اور کہیں تعبیر
مأخذ:
(Pg. 106)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.