Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چاند اور چکور

راہی معصوم رضا

چاند اور چکور

راہی معصوم رضا

MORE BYراہی معصوم رضا

    تھی اک ایسی رات کہ ہم دونوں تنہا تھے

    چاند بھی ہم بھی

    چاند یہ بولا

    دیوانے آ بات کریں کچھ

    ہجر کی رات بہت بھاری ہے

    میں تو کب سے سرد پڑا ہوں

    اس نیلے صحرا میں یوں ہی میں صدیوں سے آوارہ ہوں

    اور تنہا ہوں

    دیوانے آ بات کریں کچھ

    تیرے دل میں شاید اب تک کوئی دہکتا انگارہ ہے

    ہجر کی ٹھنڈی راکھ کی تہ میں شاید کوئی چنگاری ہے

    ہجر کی رات بہت بھاری ہے

    دیوانے آ بات کریں کچھ

    میں نے سوچا

    میں دھرتی کا رہنے والا

    یہ نیلے آکاش کا باسی

    میرا اس کا میل نہیں ہے

    تنہائی ہے کھیل نہیں ہے

    میں نے ایک چمن میں جا کر خوشبو کو یہ بات بتائی

    چاند کا بچنا اب مشکل ہے

    چار طرف سے گھبرا کے اس کو مار رہی ہے پھیلی ہوئی نیلی تنہائی

    خوشبو نے لی اک انگڑائی

    اور یہ بولی

    ہاں بس تھوڑی دیر ہوئی

    شبنم کچھ اس سے ملتا جلتا

    اک پیغام سا تو لائی تھی

    لیکن شاعر میں کیوں جاؤں

    جس کو تنہائی ڈستی ہو وہ خود آئے

    میں کیوں جاؤں

    آخر موج ہوا آتی ہے

    اور برہنہ پا آتی ہے

    میں کیا کرتا

    میں لوٹ آیا

    چاند جدائی کے نیلے صحرا میں اب تک آوارہ تھا

    اور تنہا تھا

    میری جانب دیکھ رہا تھا

    تب میں نے دو پنکھ لگائے

    کوئی نہیں جاتا تو نہ جائے میں جاتا ہوں

    چاند اکیلا ڈر جائے گا

    مر جائے گا

    نیچے اب اک چاندنی کی گہری کھائی ہے

    آوازوں کا اک جنگل ہے

    اور اک دشت تنہائی ہے

    اک صحرائے رسوائی ہے

    میرے تھکتے بازو میں اور چاند میں شاید دوری اب بھی اتنی ہی ہے

    چاند ابھی تک دور ہے مجھ سے

    اور ابھی تک

    میری جانب دیکھ رہا ہے

    اور کہتا ہے

    دیوانے آ بات کریں کچھ

    ہجر کی رات بہت بھاری ہے

    تیرے دل میں شاید اب تک شوق کی کوئی چنگاری ہے

    مأخذ:

    ajnabi-shahr-ajnabi-raaste(rekhta website) (Pg. 135)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے