چاندی کی طشتری
اوڑھے ہوئے بدن پر اک دودھیا دوشالہ
رتھ پر سوار ہو کر نکلا ہے شاہزادہ
کس شان سے وہ دیکھو آگے سرک رہا ہے
چاندی کی طشتری سا چم چم چمک رہا ہے
نیلے گگن پہ شب بھر اس کا تھا بول بالا
پل میں نہ جانے کیسے مدھم ہوا اجالا
سورج کو دیکھ کر وہ شاید جھجک رہا ہے
چاندی کی طشتری سا چم چم چمک رہا ہے
رشتہ زمین سے بھی رہتا ہے آسماں پر
کوئی اسے بلائے آئے نہ وہ اتر کر
بس دور ہی سے ٹک ٹک ہم کو وہ تک رہا ہے
چاندی کی طشتری سا چم چم چمک رہا ہے
دھرتی ہوئی منور روشن فلک ہے سارا
ہے دل فریب کتنا قدرت کا یہ نظارہ
اڑ کر قریب جاؤں دل یہ ہمک رہا ہے
چاندی کی طشتری سا چم چم چمک رہا ہے
امی یہ شاہزادہ بتلاؤ ہے کہاں کا
بولیں کہ چاند پیارے ہے چاند آسماں کا
تاروں کے درمیاں جو اتنا دمک رہا ہے
چاندی کی طشتری سا چم چم چمک رہا ہے
- کتاب : Email by saalim saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.