Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چیت

MORE BYذکی احمد

    دلچسپ معلومات

    (ماہنامہ مسرت، پٹنہ، اپریل 1969)

    یہ حقیقت ہے کبھی پھاگن کے گن گاتے تھے ہم

    چیت کی آمد ہوئی باقی نہیں اب اس کا غم

    ہولی گزری چیت آیا لے کے گرمی کا پیام

    رخصتی جاڑے کی ہے بھارت سے کرتا ہے سلام

    ہلکی ٹھنڈک اب رہے گی کچھ دنوں تک صبح و شام

    جاڑے گرمی کا یہ دورہ ہوتا رہتا ہے مدام

    سال میں ہر ایک موسم کا مزہ اک بار ہے

    اس لیے پھولوں پھلوں کی ہند میں بھر مار ہے

    کھیت میں گیہوں کے پودوں نے دکھائی ہے بہار

    کچھ دنوں پہلے تھے دھانی اب سنہری ہے قطار

    تھا کسانوں کو اسی موسم کا کب سے انتظار

    فصل کی امید میں آیا ہے چہروں پر نکھار

    بھوک سے کمہلائے چہروں پر بھی لالی آ گئی

    ہے مسرت وقت سے پہلے دوالی آ گئی

    تیج تہواروں پہ ہر اک بھارتی قربان ہے

    ان کے کارن فاقہ مستی میں گزر آسان ہے

    یہ نہ ہوں تو آدمی کی زندگی ویران ہے

    بھارتی تہذیب کی یہ رنگ و مستی جان ہے

    جب فضا گاؤں کی گونج اٹھتی ہے چیتی گان سے

    مسکراتی ہے یہ دھرتی بھی مدھر مسکان سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے